مبلغ اسلام علامہ عبد العلیم صدیقی میرٹھی علیہ الرحمه کی کچھ یادگار تصاویر
مبلغ اسلام کی حیات و خدمات
ولادت: خلیفہ اعلیٰ حضرت مبلغ اسلام علامہ عبد العلیم صدیقی میرٹھی علیہ الرحمه کی ولادت باسعادت ١۵ رمضان المبارک سنہ ١٣١٠ھ/ ٣ اپریل ١٨٩٢ء کو محلہ مشائخاں میرٹھ (اترپردیش، بھارت) میں ہوئی، آپ کے والد مولانا شاہ محمد عبد الحکیم صدیقی ‘جوش’ علیہ الرحمه نعت گو شاعر تھے، آپ کا نسبی سلسلہ ٣٧ ویں پشت میں امیر المؤمنین سیدنا ابوبکر صدیق رضی الله تعالیٰ عنہ سے جا کر ملتا ہے۔
تعلیم: آپ نے ابتدائی تعلیم اپنے والد ماجد سے حاصل کرنے کے بعد مدرسہ عربیہ قومیہ میرٹھ میں درس نظامی کی تکمیل کی، اٹاوہ اسلامیہ ہائی اسکول میں میٹرک، ڈویژنل کالج میرٹھ میں بی۔ اے۔ ، الہ آباد یونیورسٹی سے ایل۔ ایل۔ بی۔ اور پنجاب یونیورسٹی سے Oriental Languages کی سند حاصل کی۔ آپ کو دنیا کی درجنوں زبان پر عبور حاصل تھا جن میں عربی، فارسی، اردو، ہندی، انگریزی، فرنچ، جاپانی، جرمن اور افریقہ کی ساحلی زبانیں قابل ذکر ہیں۔
اساتذہ: آپ نے جن اساتذہ سے دینی تعلیم حاصل کی ان میں سے چند اساتذہ کے نام درج ذیل ہیں۔
- مولانا شاہ محمد عبد الحکیم صدیقی علیہ الرحمه
- امام اہلسنت امام احمد رضا محدث بریلوی علیہ الرحمه
- مولانا شاہ احمد مختار صدیقی علیہ الرحمه
- مولانا عبد الباری فرنگی محلی علیہ الرحمه
- شیخ احمد الشمس مراکشی مدنی علیہ الرحمه
- شیخ سید محمد ادریس السنوسی علیہ الرحمه (لیبیا)
دعوت وتبلیغ: مبلغ اسلام نے سنہ ١٩۴٨ء سے لے کر سنہ ١٩۵١ء کے درمیان انگلستان، فرانس، اٹلی، ملایا، انڈونیشیا، ملیشیا، سعودی عرب، گیانا، چائنا، جاپان، جنوبی و مشرقی افریقہ، عراق، اردن، مصر، روم، سنگاپور، آسٹریلیا، امریکہ، کینیڈا، ری یونین، فلپائن، برما، تھائی لینڈ سمیت تقریبا دنیا کے سبھی ممالک کا تبلیغی دورہ کیا۔ تمام مذاہب کے لوگوں کو اسلام کی دعوت دی اور ہر زبان میں اسلام کا لیٹچر شائع کیا۔ آپ کے دست مبارک پر بورنیوں کی شہزادی، ماریشش جنوبی افریقہ کے فرانسیسی گورنر اور ٹرینی ڈاڈ کی ایک خاتون وزیر سمیت تقریبا ایک لاکھ غیر مسلموں نے اسلام قبول کیا۔
خدمات: آپ بھی اپنے پیر و مرشد امام احمد رضا کی طرح صحافت کو اشاعت اسلام کا اہم ذریعہ سمجھتے تھے۔ اسلئے آپ نے کئی ممالک میں کئی اسلامی میگزین جاری کی۔ جیسے امریکہ سے “دی امریکہ” و “اسلامی دنیا”، سیلون سے “اسٹار آف اسلام” ، ڈربن سے “دی مسلم آف ڈائجسٹ” ، سنگاپور سے “رئیل اسلام ” و “دی جینوئن اسلام” اور ٹرینی ڈاڈ سے “مسلم اینوول” جاری فرمایا۔ مبلغ اسلام نے یورپ و افریقہ سمیت دیگر بر اعظم کے ممالک میں تنظیمی، فلاحی، تعلیمی ادارے، مساجد و جامعات اور لائبریریاں قائم کیں، جن میں کولمبو کی جامع مسجد، جاپان کی مسجد ناگریا و سنگاپور کی مسجد سلطان قابل ذکر ہیں۔ اس کے علاوہ عربی یونیورسٹی ملایا کی بنیاد آپ نے ہی رکھی تھی۔
سیاسی سرگرمی: مبلغ اسلام نے تحریک خلافت اور تحریک ترک موالات کے سلسلے میں سنہ ١٩٢٢ء میں اہم سرگرمياں انجام دیں، سنہ ١٩٢۴ء میں حکومت مکہ کی دعوت پر مسلم کانگریس یروشلم میں شریک ہوئے۔ سنہ ١٩٣٠ء میں سیلون میں گرین پمفلٹ تحریک کا آغاز کیا اور جب آپ اپنے تیسرے سفر حج پر گئے تو عبد العزیز بن سعود سے مل کر حج کے ناجائز ٹیکس کو باقاعدہ منسوخ کروا دیا۔ اس موضوع پر عربی میں ایک کتاب بھی لکھی۔ محمد علی جناح نے آپ کو سفیر برائے مصر بننے کی پیش کش کی جسے آپ نے منظور نہیں کیا۔
امام اہلسنت ومبلغ اسلام: آپ کے پیر و مرشد و استاذ امام احمد رضا محدث بریلوی آپ کو بہت قدر کی نگاہ سے دیکھتے تھے۔ امام احمد رضا آپ کی شان یوں بیان کرتے ہیں۔
عبد علیم کے علم کو سن کر
جہل کی بہل بھگاتے یہ ہیں!!
مبلغ اسلام کو بھی اپنے پیر و مرشد سے بہت عقیدت و محبت تھی اسلئے آپ اپنے قصیدہ مدحیہ میں فرماتے ہیں۔
تمہاری شان میں جو کچھ کہوں اُس سے سوا تم ہو
قسیم جامِ عرفاں ائے شہہ احمد رضا! تم ہو!!
متاثرین: بانی پاکستان محمد علی جناح، مراکش کے غازی عبد الکریم، فلسطین کے مفتی اعظم سید امین الحسینی اور اخوان المسلمین کے سربراہ حسن البناء، سیلون کے آنیربل جسٹس ایم مروانی، کولمبو کے جسٹس ایم ٹی اکبر، سنگاپور کے ایس این دت اور مشہور انگریز ڈرامہ نویس و فلسفی جارج برناڈشا وغیرہ آپ کی علمی و روحانی شخصیت سے بہت متاثر تھے۔
تصانیف: آپ ایک عظیم مبلغ ہونے کے ساتھ ساتھ ایک عظیم مصنف بھی تھے، آپ نے اردو، عربی اور انگریزی میں کئی کتابیں لکھیں، آپ کی چند تصانیف کے نام درج ذیل ہیں۔
١۔ ذکر حبیب، ٢۔ اسلام کے اصول، ٣۔ احکام رمضان، ۴۔ کتاب تصوف، ۵۔ سائنس کے فروغ میں مسلمانوں کا حصه، ٦۔ انسانی مسائل کا حل، ٧۔ کمیونزم کا توڑ، ٨۔ مرزائیت کی حقیقت، ٩۔ تبلیغ اسلام کے اصول و فلسفہ، ١0۔ بہار شباب، ١1۔ صوت الحق وغیرہ اس کے علاوہ مبلغ اسلام نے تقریبا ایک درجن انگریزی کتابیں بھی لکھیں ہیں۔
وصال: ٢٣ ذی الحجہ سنہ ١٣٧٣ھ/ ٢٢ اگست ١٩۵۴ء کو مدینة الرسول ﷺ میں ٦٣ سال کی عمر میں سفیر اسلام علامہ عبد العلیم صدیقی میرٹھی علیہ الرحمة الرضوان کا وصال ہوا، آپ کی تدفین زوجة الرسول ام المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی الله عنہا کے قدموں میں ہوئی۔
(حوالہ: ماہنامہ کنز الایمان نومبر ٢٠١٦، ذکر حبیب اور بہار شباب وغیرہ۔)