نور محمدیﷺ تخلیق کون ومکان کا حقیقی سبب ہے ۔ یہ ایک مسلم اور ناقابل تردید حقیقت ہے کہ ساری کائنات شمس وقمر انجم وکواکب ،کہکشاں وسیارے اور دیگر تمام مخلوقات کا ذریعہ اور تخلیق آدم علیہ السلام کا واسطہء حقیقی نور مصطفوی ﷺ ہی ہے ۔ آپ ﷺ جملہ انبیاء علیہم الصلاۃ والسلام میں سب سے اخیر میں جلوہ گرہوئے جب کہ آپ ﷺ کے نور مبارک کی تخلیق ساری کائنات سے پہلے ہوچکی تھی جیسا صحیح حدیث شریف میں ہے “اول ما خلق اللہ نوری ” پروردگار عالم نے ساری مخلوقات سے پہلے میرے نور کو پیدا فرمایا ۔ محدث دہلوی رحمہ اللہ اس حدیث پاک کے سلسلہ میں ارشاد فرماتے ہیں “چنانچہ در حدیث صحیح وارد شدہ اول ما خلق اللہ نوری ” (مدارج النبوۃ 2/13) گویا تمام علوی وسفلی مخلوقات آپ ﷺ ہی کے جوہر وعنصر پاک سے ارواح ، عرش وکرسی، لوح وقلم ،انسان وجنات اور دیگر تمام مخلوقات عالم ظہور میں آئی کیا خوب کہا حضرت ضیاء ملت نے
نور سے ان کے بنے لوح وقلم عرش بریں
انجم وشمس وقمر سب میں اسی سے جان ہے
اسی نور احمدی ﷺ کا ذکر کرتے ہوئے محدث دہلوی علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں ‘‘ باعتبار کیفیت تمام کثرتوں کا صدور اسی وحدت سے ہے اور اسی جوہر پاک سے ساری مخلوقات کا ظہور وبروز ہے اس حقیقت کے اظہار وبیان میں اہل علم حضرات عجیب وغریب عبارات اور مضامین ذکر فرماتے ہیں (مدارج النبوۃ 2/13)
نور مصطفوی ﷺکے سلسلہ میں حضرت جابر رضی اللہ عنہ کی حدیث مبارک کافی مشہور ومعروف ہے آپ نے سرور کونین آقائے دوجہاں نور خدا ارواحنا فداہ جناب محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا ‘‘یارسول اللہ بابی اَنت وامی اخبرنی عن اول شیء خلقہ اللہ قبل الاشیاء فقال یا جابر ان اللہ تعالی خلق قبل الاشیاء نور نبیک من نورہ فجعل ذلک النور یدور بالقدرۃ حیث شاء اللہ تعالی ولم یکن فی ذلک الوقت لوح ولا قلم ولا جنۃ ولا نار ولا ملک ولا سماء ولا ارض ولا شمس ولا قمر ولا جنی ولا انسی ‘‘یا رسول اللہ ﷺ میرے ماں باپ آپ پر قربان! مجھے بتلایئے کہ اللہ تعالی نے تمام چیزوں سے پہلے کس چیز کو پیدا فرمایا؟ تو آقائے دو جہاں ﷺ نے ارشاد فرمایا اے جابر!بے شک اللہ تعالی نے تمام کائنات سے پہلے تمہارے نبیﷺ کے نور کو اپنے نور سے پیدا فرمایا ،وہ نور قدرت الہی سے جہاں چاہتا تھا سیر کرتا رہا ،اس وقت لو ح تھی نہ قلم ، جنت نہ دوذخ ، آسمان نہ زمین، چاند نہ سورج ، او ر جن نہ انس (مصنف عبد الرزاق ۔ الجزء المفقود کتاب الایمان ص۱۵ ۔ ۳۶،،المواہب اللدنیۃ 1-89)حضرت جامی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں
وصلی اللہ علی نور کزوشد نورہا پیدا ز میں زحب او ساکن فلک در عشق او شیدا
اگر نام محمد را نیا ورد شفیع آدم نہ آدم یافت توبہ نہ نوح از غرق نجینا (دیوان جامی )
اللہ تعالی کی رحمتیں ہوں اس نور احمدی ﷺ پر جس سے تمام نور پیدا ہوئے ۔ زمین اس کی محبت میں ساکن اور نیل گوں آسمان اس کے عشق میں شیدا ہے ۔ اگر حضرت آدم علیہ السلام شفاعت کیلئے نور محمدی ﷺ کا سہارا نہ لیتے تو نہ توبہ قبول ہوتی نہ حضرت نوح علیہ السلام غرقاب سے نجات پاتے ۔ اسی نور مصطفوی ﷺ کا صدقہ ہے کہ حضرت آدم علیہ السلام کو مسجود ملائکہ بنا يا گیا اور حضرت سیدنا اسماعیل علیہ السلام کو ذبح عظیم کا سنہرا تاج پہنایا گیا ۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما ارشاد باری تعالی وتقلبک فی الساجدین کی تفسیر کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ مطلب یہ ہے کہ نبی سے نبی کی طرف نور محمدی ﷺمنتقل ہوتا رہا اور ہمیشہ نور مصطفوی صلی اللہ علیہ وسلم اصلاب انبیاء علیہم السلام میں منتقل ہوتا رہا یہاں تک کہ پاک پشتوں اور پاکیزہ ارحام کے ذریعہ بنوہاشم سے ہوکر حضرت عبد المطلب رضی اللہ عنہ کی روشن جبین پر چمکا وہاں سے حضرت عبد اللہ رضی اللہ عنہ کے صلب مبارک سے حضرت سیدہ طاہرہ آمنہ رضی اللہ عنہا کے شکم مادر میں منتقل ہوکر آخر جب اس نور کا ظہور ہوا تو ساری دنیا اس نور سے معمور ہوگئی ۔ سرکار اعلیحضرت فاضل بریلوی رضی اللہ عنہ اس نور مصطفوی ﷺ کی بھیک مانگتے ہوئے ارشاد فرماتے ہیں
میں گدا تو بادشاہ بھر دے پیالہ نور کا
نور دن دونا تیرا دے ڈال صدقہ نور کا (حدائق بخشش(
اللہ تعالی ہم غریبوں کو بھی اس نور محمدی ﷺ کا حصہ وصدقہ عطافرماکر ہمارے سینوں کو منور ومجلی فرمائے آمین بجاہ سید المرسلین ﷺ
از قلم: رفیق احمد کولاری قادری ہدوی
وائس پرنسپل شمس العلماء عربک کالج ۔ توڈار کرناٹک