سیدنا صدیق اکبر رضی اللّٰہ عنہ: خصائص و کمالات
جس طرح جملہ انبیاء کرام علیہم الصلوٰۃ السلام میں جو فضیلت و بزرگی ہمارے پیارے نبی حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو حاصل ہے اسی طرح یار غار و مزار، جانشین محبوب ربّ العالمین، رفیق حوض کوثر، حضرت سیدنا صدیق اکبر رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ جملہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین میں سب سے افضل و اعلیٰ ہیں، آپ رضی اللہ تبارک وتعالیٰ عنہ سب سے پہلے اسلام لائے، آپ نے حلقہ اسلام میں داخل ہونے کے بعد اپنی پوری زندگی حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی غلامی میں گزار دی، اپنی جان، مال، اولاد سب کچھ حضور صلی اللہ علیہ وسلم پر قربان کر دیا، اسی وجہ سے آپ کو ’’افضل البشر بعد الانبیاء‘‘ کا شرف حاصل ہے، آپ سب سے پہلے خلیفۃ المسلمین ہیں، آپ نے اپنے دور خلافت میں اپنی خدا داد فہم و فراست اور عقل و دانائی سے امور خلافت میں چار چاند لگا دیے، اور فتنہ ارتداد، مانعین زکٰوۃ اور مدعيان نبوت جیسے بے شمار فتنوں کا سر کچل کر رکھ دیا۔ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا نام عبد اللہ اور والد کا نام قحافہ ہے، آپ عرب کے ایک مشہور قبیلہ سے تعلق رکھتے ہیں، اپنی حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی ظاہری حیات میں بھی آپ کے ساتھ سائے کی طرح رہے اور بعد وصال بھی آپ کے پہلوئے اقدس میں آرام فرما رہے ہیں، اور بروز قیامت بھی ان شاء اللہ العزیز حضور علیہ الصلوٰۃ و السلام کے دست اقدس میں اپنا ہاتھ لیے سنہری جالیوں سے باہر تشریف لائیں گے۔
فضائل حضرت صدیق اکبر احادیث کی روشنی میں:
حضرت سیدنا انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام اور آپ کے ساتھ حضرت ابو بکر صدیق اور حضرت عمر فاروق اعظم اور حضرت عثمان غنی رضی اللہ تبارک وتعالیٰ عنہم احد پہاڑ پر چڑھے تو احد پہاڑ ہلنے لگا، تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”اے احد! ٹھہر جا، اس وقت تیرے اوپر ایک نبی، ایک صدیق اور دو شہید ہیں“۔ (بُخاری)
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ: جبریل میرے پاس آئے اور میرا ہاتھ پکڑ کر جنت کا وہ دروازہ دکھایا جس سے میری امت جنت میں داخل ہوگی۔ حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کی: یا رسول اللہ! میری یہ خواہش ہے کہ میں بھی اس وقت آپ کے ساتھ ہوتا، تاکہ میں بھی اس دروازے کو دیکھ لیتا۔ رحمت عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ابوبکر! میری اُمت میں سب سے پہلے جنّت میں داخل ہونے والے شخص تم ہی ہوگے۔ (ابو داؤد)
حضرت سیدنا ابو درداء رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا بیان ہے کہ: حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے آگے چلتے ہوئے دیکھا تو ارشاد فرمایا: ”کیا تم اس کے آگے چل رہے ہو جو تم سے بہتر ہے۔ کیا تم نہیں جانتے کہ نبیوں اور رسولوں کے بعد ابوبکر سے افضل کسی شخص پر نہ تو سورج طلوع ہوا اور نہ ہی غروب ہوا“۔ (فضائل الخلفاء)
اسی طرح بُخاری شریف کی حدیث ہے حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ یوں ارشاد فرمایا: جس شخص کی صحبت اور مال نے مجھے سب لوگوں سے زیادہ فائدہ پہنچایا وہ ابوبکر ہے اور اگر میں اپنی امت میں سے میں کسی کو خلیل بناتا تو ابوبکر کو بناتا لیکن اسلامی اخوت قائم ہے۔ (بخاری)
ایک اور حدیث ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”مجھ پر جس کسی کا احسان تھا میں نے اس کا بدلہ چکا دیا ہے، مگر ابوبکر کے مجھ پر وہ احسانات ہیں جن کا بدلہ اللہ پاک اُنہیں روزِ قیامت عطا فرمائے گا“۔ (ترمذی)
اقوال صحابہ و تابعین:
حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم ارشاد فرماتے ہیں کہ: ”حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد سب سے افضل حضرت ابو بکر اور حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما ہیں، کسی مومن بندے کے دل میں میری محبت اور ابو بکر و عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما کا بغض جمع نہیں ہو سکتا“۔ (تاریخ الخلفاء)
حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم کے صاحبزادے حضرت محمد بن حنفیہ (جن کی والدہ سیدہ فاطمۃ الزہراء کے علاوہ ایک خاتون تھیں) نے ایک مرتبہ حضرت علی سے پوچھا کہ: ”حضور علیہ الصلوٰۃ و السلام کے بعد سب سے افضل اور سب سے بہتر شخص کون ہے؟ آپ نے فرمایا: ابو بکر، پھر انہوں نے سوال کیا کہ اُن کے بعد کون ؟ تو آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا: عمر، اس کے بعد پوچھا کہ اُن کے بعد تو آپ ہی سب سے افضل ہیں نہ ؟ تو آپ نے عاجزانہ طور پر ارشاد فرمایا کہ میں تو ایک عام مسلمان ہوں۔ (بُخاری) (نوٹ: یہ واقعہ حضرت سیدنا عثمان بن عفان رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ کی شہادت کے بعد کا ہے، اور اس وقت افضل حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم ہی تھے، اور مزید آپ کے صاحبزادے نے آپ کی طرف نسبت کرتے ہوئے ایسا سوال کیا جس کے جواب میں آپ نے خاموشی اختیار فرمائی، اگر مطلقاً آپ سوال کرتے جیسا کہ اوپر دو سوال کیے، تو یقیناً آپ حضرت عثمان غنی کا ہی نام لیتے۔)
حضرت سیدنا علی المرتضیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ: ایک مرتبہ میں حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کے ہمراہ تھا، کہ صدیق اکبر اور عمر فاروق اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہما بارگاہ رسالت میں حاضر ہوئے، تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”یہ دونوں انبیاء و مرسلین کے علاوہ، اولین و آخرین میں سے ادھیڑ عمر جنتیوں کے سردار ہیں، اے علی! تم اُنہیں نہ بتانا۔“ (ترمذی)
سیدی اعلیٰ حضرت فاضل بریلوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:
فرماتے ہیں یہ دونوں ہیں سردار دو جہاں
اے مرتضیٰ عتیق و عمر کو خبر نہ ہو
کسی نے حضرت امام زین العابدین رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پوچھا کہ: حضرت صدیق اکبر اور فاروق اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہما کو حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی بارگاہ میں کیا مقام حاصل تھا ؟ تو آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ارشاد فرمایا: ”آج جا کر دیکھ لو، جیسے آج اُن کے پہلو میں آرام فرما ہیں اور انہیں بے مثال قرب حاصل ہے اسی طرح حضور کی ظاہری حیات میں بھی اُنہیں قرب حاصل تھا“۔ (مسند احمد)
ایک شخص نے حضرت امام زین العابدین رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے آکر سوال کیا: ابو بکر کے بارے میں مجھے کچھ بتائیے۔ آپ نے فرمایا: جناب صدیق کے بارے میں پوچھ رہے ہو ؟ تو اس شخص نے عرض کی کہ آپ بھی اُنہیں صدیق کہتے ہیں ؟ تو آپ نے فرمایا: ”تیری ماں تجھے روئے، اُنہیں صدیق صرف میں نہیں کہتا، انہیں صدیق صرف میں ہی نہیں کہتا بلکہ مجھ سے افضل شخصیات نے اُنہیں صدیق کہا، خود حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے اُنہیں صدیق کے لقب سے سرفراز فرمایا، مہاجرین و انصار نے اُنہیں صدیق کہا، جو اُنہیں صدیق نہیں کہتا خدا کرے کی اُن کی کوئی بات سچی نہ ہو، پھر فرمایا: جا! اور جناب صدیق اکبر اور فاروق اعظم سے محبت کر اور اُن کا غلام بن کے رہ، اور اگر اس پر کوئی گرفت ہوئی تو میں اس کا ذمہ دار ہوں“۔ (فضائل الصحابہ)
افضلیت صدیق اکبر:
سیدی اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان فاضل بریلوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ”اہل سنت وجماعت نصرہم اللہ تعالیٰ کا اجماع ہے کہ مرسلین ملائکہ و رسل انبیاء بشر صلوات اللہ وتسلیماتہ علیہم کے بعد حضرات خلفائے اربعہ رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین تمام مخلوقات الٰہی سے افضل ہیں، تمام اُمم اولین و آخرین میں سے کوئی شخص اُن کی بزرگی و عظمت عزت و جاہت قبول و کرامت قرب و ولایت کو نہیں پہنچ سکتا، پھر اُن میں باہم ترتیب یوں ہے کہ سب سے افضل، صدیق اکبر، پھر فاروق اعظم، پھر عثمان غنی، پھر مولیٰ علی رضی اللہ تعالیٰ عنہم۔ اس مذہب مہذب پر آیات قرآن عظیم و احادیث کثیرہ حضور پرنور نبی کریم علیہ الصلوٰۃ والتسلیم و ارشادات جلیلہ واضحہ امیر المومنین مولیٰ علی مرتضیٰ و دیگر ائمہ اہل بیت طہارت و اجماع صحابہ کرام و تابعین عظام و تصریحات اولیاء اُمت و علماء امت رضی اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین سے وہ دلائل باہرہ و حجج قاہرہ ہیں جن کا استيعاب نہیں ہو سکتا“۔ (فتاویٰ رضویہ شریف، جلد 28)
اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: صدیق اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ روز الست (یعنی میثاق کے دن) سے روز ولادت اور روز ولادت سے روز وفات اور روز وفات سے ابد الآباد (یعنی ہمیشہ ہمیشہ) تک سردار مسلمین ہیں۔ (ملفوظاتِ اعلیٰ حضرت)
ارشادات سیدنا صدیق اکبر:
- حضرت سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ارشاد فرمایا کہ: ”اللہ پاک نے جو تمہیں نکاح کا حکم فرمایا، تم اس کی اطاعت کرو اس نے جو غنی کرنے کا وعدہ کیا ہے پورا فرمائے گا۔ اللہ پاک نے فرمایا: ”اگر وہ فقیر ہوں گے تو اللہ پاک انہیں اپنے فضل سے غنی کردے گا۔ (تفسیر ابن ابی حاتم)
- حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہُ عنہ نے فرمایا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود پاک پڑھنا گناہوں کو اس قدر جلد مٹاتا ہے کہ پانی بھی آگ کو اتنی جلدی نہیں بجھاتا اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر سلام بھیجنا غلاموں کو آزاد کرنے سے افضل ہے۔ (تاریخ بغداد)
- اے لوگو! جھوٹ سے بچو، کیوں کہ جھوٹ ایمان کے مخالف ہے (مسند امام احمد)
- جس سے ہو سکے وہ روئے، اور جس سے رونا نہ آئے وہ رونے جیسی صورت ہی بنا لے۔ (احیاء العلوم)
- کسی مسلمان کو ہرگز حقیر مت سمجھو کیوں کہ ادنٰی مسلمان بھی اللہ پاک کے نزدیک بڑے مرتبہ والا ہوتا ہے (الزواجر)
- ہم نے عزت کو تقویٰ میں، مالداری کو یقین میں اور بزرگی کو عاجزی میں پایا۔ (احیاء العلوم)
- حضرت سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ایک مرتبہ ایک پرندہ کو دیکھا تو ارشاد فرمایا: اے پرندے! کاش میں تیری طرح ہوتا اور مجھے انسان نہ بنایا جاتا۔ (شعب الایمان)
- میں جب سے مسلمان ہوا ہوں کبھی پیٹ بھر کر نہیں کھایا تاکہ عبادت کی حلاوت نصیب ہو، اور جب سے اسلام قبول کیا ہے اللہ پاک کی ملاقات کے شوق کے سبب کبھی سیر ہو کر نہیں پیا۔ (مختصر منہاج العابدین)
- صدیق اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نماز کے وقت ارشاد فرمایا کرتے: لوگو! اٹھو، اپنے رب کی جس آگ کو تم نے بھڑکایا ہے اسے (نماز کے ذریعہ) بجھاؤ۔ (مکاشفۃ القلوب، ملخص: اقوال صدیق اکبر)
ربِّ کریم ہم سب کو سیدنا سدیق اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے خصوصی فیضان سے مالا مال فرمائے، اور آپ کے وسیلہ سے دلی جائز تمنائیں، آرزوئیں، خواہشیں پوری فرمائے، حضور علیہ الصلوٰۃ والتسلیم سے بے پناہ عشق و محبت کرنے کی عطا فرمائے، اور جلد از جلد خانہ کعبہ اور مدینۃ المنورہ کی باادب حاضری نصیب فرمائے، آمین یارب العالمین بجاہ شفیع المذنبین ﷺ