سلطان محمود غزنوی رحمتہ اللہ علیہ کا عشق رسول
مشہور بادشاہ سلطان محمود غزنوی رحمتہ اللہ علیہ ایک زبر دست عالم دین اور صوم و صلوۃ کے پا بند تھے اور با قاعدگی کے ساتھ قرآن پاک کی تلاوت کیا کرتے ، آپ رحمتہ اللہ علیہ نے اپنی ساری زندگی عین دین اسلام کے مطا بق گزاری اور پر چم اسلام کی سر بلندی اور اعلا ئے کلمۃ اللہ کے لئے بہت سی جنگیں لڑیں اور کامیاب ہوئے آپ شجاعت و بہادری کے ساتھ ساتھ عشق رسول کے عظیم منصب پر بھی فا ئز تھے ۔ آپ کے فر مانبردار غلام ایاز کا ایک بیٹا تھا ، جس کا نام محمد تھا۔ حضرت محمود غزنوی رحمتہ اللہ تعالیٰ علیہ بھی اس لڑکے کو بلاتے تو اس کے نام سے پکارتے ، ایک دن آپ نے خلاف معمول اسے اے ابن ایاز ! کہہ کر مخاطب کیا ۔ایاز کو گمان ہوا شاید بادشاہ آج ناراض ہیں ، اس لئے میرے بیٹے کو نام سے نہیں پکارا ، وہ آپ کے دربار میں حاضر ہوا اور عرض کی :حضور ! کیا میرے بیٹے سے آج کو ئی غلطی سرزد ہوگئی جو آپ نے اس کا نام چھوڑ کر ابن ایاز کہہ کر پکارا ؟حضرت محمود غزنوی نے فرمایا :میں اسم محمد کی تعظیم کی خاطر تمہارے بیٹے کا نام بے وضو نہیں لیتا چو نکہ اس وقت میں بے وضو تھا ، اس لئے لفظ محمد کو بلا وضو لبوں پرلانا مناسب نہ سمجھا ۔
(روح البیان ، ج۷ ، ص ۱۸۵،مفہوم)
یہی کیفیت تھی امام اہل سنت فاضل بریلوی رحمتہ اللہ علیہ کی جس کا اظہار آپ یوں کرتے ہیں :
لب پر آجا تا ہے جب نام جناب
منہ میں گھل جاتا ہے شہد نایاب
وجد میں ہو کہ ہم اے جاں بیتاب!
اپنے لب چوم لیا کرتے ہیں
ہم اہل سنت بڑے ہی خوش نصیب ہیں کہ ہمیں ہمارے بزرگوں نے اپنے عمل سے تعظیم حبیب کا سبق حفظ کرایا جن کا ہر ہر عمل سنت مصطفیٰ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کے موافق و مطابق تھا، ان تمام اچھے اعمال میں ایک بہت ہی آسان اور شہد سے زیا دہ میٹھا نام یعنی نام محمد صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کے لینے پر پیا ر سے انگوٹھا چوم لینے کا عمل ہے یہ وہ عمل ہے کہ جس کی برکت سے بنی سرائیل میں ایک شخص تھا جس کا نام ’’مسطح ‘‘تھا اس نے مسلسل دو سو سال تک اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کرتا رہا لیکن وہ جب بھی اپنی کتاب تورات کھو لتا اور نام محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم )کو دیکھتا تو اسے چوم کر آنکھو سے لگاتا اور درود پڑ ھتا جس کی برکت سے اللہ تبارک و تعالیٰ نے اس کے دو سو سال کے گناہ معاف کر دیے اور ستر جنتی حوروں سے نکاح کر دیا جیسا کہ حضرت سیدنا وہب بن منبہ رحمتہ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں :
بنی اسرائیل میں مسطح نامی ایک آدمی تھا جو دو سو سال تک اللہ عزوجل کی نافرمانی کرتا رہا ۔ جب وہ مرگیا لوگوں نے اسے ٹانگوں سے گھسیٹ کر گندگی کے ڈھیر پہ پھینک دیا ، اللہ عزوجل حضرت مو سیٰ علیہ السلام کی طرف وحی فرمائی کہ جا کر اس کی نماز جنازہ ادا کریں ، آپ نے عرض کی : یا اللہ عزوجل ! بنی اسرائیل کہتے ہیں کہ وہ دو سو سال تک تیری نا فر ما نی کر تا رہا ہے ، اللہ عزوجل نے ارشاد فر ما یا :وہ ایسا ہی تھا مگر وہ جب تورات کھولتا اور نام محمد صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کو دیکھتا تو اسے چوم کر آنکھو ں سے لگا تا اور ان پر درود پڑھتا تھا ، پس میں نے اس کا یہ عمل قبول کرکے اس کے گناہ معاف کر دیئے ہیں اور ستر جنتی حوروں سے اس کا نکاح کر دیا ہے ۔
(حلیۃ الاولیا ، وہب بن منبہ ، ۴۵؍۴، حدیث :۴۶۹۵)
مضمون کا لحاظ کرتے ہوئے ضمناً شہر بریلی جسے عشق و محبت کا شہر بھی کہاجاتا ہے اور کیوں نہ کہا جائے وہ دیاراعلیٰ حضرت جو ہیں جن کا روآں روآں عشق رسول کی گواہی دیتا نظر آتا ہے اس شہر کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ وہاں جتنے بھی نعت گو شاعر ہیں ان سب کی اپنی ایک نعتیہ دیوان ضرورہے ان میں ایک نام مداح الحبیب مو لانا جمیل الرحمن قادری رضوی بریلوی کا بھی ہے آپ کی نعتیہ دیوان کا نام ’’قبالۂ بخشش ‘‘ ہے جس کے ورق ورق سے بلکہ یوں کہا جائے کہ حرف حرف سے عشق رسول کی تپش آپ محسوس کر یں گے ۔ڈاکٹر محمد حسین مشا ہد رضوی مالیگ لکھتے ہیں : علامہ جمیل الرحمن قادری رضوی بریلوی کا کلام سوز و گداز ،کیف و جذب اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت و الفت اور تعظیم توقیر کی بادۂ ناب سے لوگوں کو مخمور و سرشار کرتا ہے آپ کا کلام صنائع منعوی ،صنا ئع لفظی ، ایجاز و اختصار ، تر کیب سازی شاعرانہ پیکر تراشی ، جدت ادا اور طرز بیان کے علاوہ بہت ساری شعری و فنی خو بیو ں کا اعلیٰ ترین مرقع و نمونہ ہے ۔
نام محمد صلی اللہ علیہ وسلم سن کر انگوٹھا چومنا یہ جہاں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کی دلیل ہے وہیں یہ آنکھوں کا نور ،دل کا سرور اورسب ناموں میں محبوب ہے اسی نسبت سے عاشق رسول جناب مداح الحبیب کے دیوان سے چند اشعار ملاحظہ کریں !
آنکھوں کا تارا نام محمد
دل کا اجالا نام محمد
ہیں یوں تو کثرت سے نام لیکن
سب سے ہے پیارا نا م محمد
اللہ اکبر رب العلیٰ نے
ہر شئی پہ لکھا نام محمد
پوچھے گا مولیٰ لایا ہے کیا کیا
میں یہ کہوں گا نام محمد
اپنے جمیل رضوی کے دل میں
آجا سماجا نام محمد
صلیٰ اللہ علیہ وسلم
ترسیل : صاحبزادہ محمد مستجاب رضا قادری رضوی پپرادادنوی
رکن اعلیٰ : افکار اہل سنت اکیڈمی
پوجانگر ، میراروڈ ، ممبئی
18/ جمادی الاول 1444ھ
13/ دسمبر 2022 ء