قرآن پاک اللہ کا کلام ہے اور اس کا پیغام آفاقی ہے اسکی ابدیت ،ہمہ گیریت اور جامعیت کے پیش نظر اسکے معارف ونکات، رموز وکنایات کی تشریح،تفسیروتوضیح کے ساتھ اسکا مختلف زبانوں میں ترجمہ کیا جاچکاہے اور ایسا نہیں ہے کہ یہ سلسلہ رکاہے بلکہ ہنوز جاری ہے ۔ قرآن عظیم کی ترجمہ نویسی ا ور تفسیر نویسی کا آغاز زمن ِنبوی کے بالکل متصل زمانے میں ہی ہوچکا تھا ۔ جوں جوں ذوقِ مطالعہ بڑھا ضرورتیں پیش آتی گئیں ماہرین علوم وفنون نے مختلف حوالوں سے قرآن پاک کو اپنامرکز تحقیق بنایا اور تحقیقات کرکے دنیا کے سامنے قرآن کے حسن اور قرآنی حقانیت کو پیش کیا ہے۔ اس حوالے سے بر صغیر ہندوپاک کی غیر معمولی خدمات رہی ہیں جس کا اعتراف کیا جانا چاہئے، اتنا ہی نہیں بلکہ مختلف زبانوں میں بے شمار تراجم قرآن اورمتعدد تفاسیرلکھے گئے اور قرآن پاک کے حوالے سے مختلف آرٹیکلز کئی زبانوں میں لکھے گئے اس حوالے سے قرآن عظیم کی تبین وتوضیح پر علماء وماہرین کی ایک بڑی جماعت نے خامہ فرسائی کی اور اپنا علمی ، فکری وروحانی سرمایہ امت کے نام وقف کيا ۔
بس اتنا ہی نہیں بلکہ جوں جوں حالات بدلتے رہے اور آج تک مختلف علوم وفنون کی ایجادات ہوتی رہی اورہر دور کے علماء نے ان میں اپنے ذوق ورغبت کے مطابق ان متعارف علوم وفنون میں مہارت تامہ اور ید طولی حاصل کیا اور پھر جب قرآن کریم کی تفسیر بیان کرنا شروع کی تو اُس دوران انہوں نے اپنے پسندیدہ علوم میں فنی مہارت ،کامل دسترس اور اپنے جوہر دکھائے اور پھر انھیں علوم وفنون سے ان تفاسیر کو شہرت ملی جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ آثاری،ادبی ، کلامی، تاریخی، لغوی، فقہی،اشاری اور ذاتی تفاسیر اور متنوع اقسام کی مختلف تفاسیر کا سلسلہ منظر عام پر آنے لگا اور قرآن کریم کے مطالب ومفاہیم اور اسکے آفاقی پیغام کو واضح انداز میں بیان کرکے ہر دور کے لوگوں کی صحیح رہنمائی کی جانے لگی ۔ ہندوستان میں عربی ،اردو اور فارسی زبان کے علاوہ تقریبا سبھی زبانوں میں قرآن کے تراجم وتفاسیر کئے گئے ہیں ۔ جس میں سے تیلگو ،بنگلہ،سنسکرت، گورمکھن ،کنڑ، سندھی، کشمیری،گجراتی ، ہندی ، ملیالم وغیرہ قابل ذکر ہیں ۔ ہر مسلک ومکتب فکر کے ماننے والوں کی قرآن کریم پر تفاسیرو تراجم موجود ہیں جس میں کثرت سے اہل سنت والجماعت بعد میں وہابی فرقہ، دیوبندی فرقہ ، اہل حدیث فرقہ، فرقہ اہل قرآن ، قادیانی فرقہ ، رافضی فرقہ وخارجی فرقہ ساتھ ہی اہل تشیع اور معتزلہ وغیرہ قابل ذکر ہیں ۔ مسلمانوں کے علاوہ بعض غیر مسلموں مستشرقین اور عیسائیوں کے تراجم وتفاسیر بھی ہوئے ساتھ ہی قرآن کریم کا منظوم ترجمہ وتفسیر بھی کیا گیا ۔ اہل عرب یا عربی زبان سے واقفیت رکھنے والے علماء ومفسرین نے تفسیرِ قرآن ، تراجمِ قرآن پر سب سے زیادہ محنت کی اس کے بعد سب سے زیادہ قرآن مجید کے حوالے سے ترجمہ نویسی اور تفسیر نویسی کی خدمات خصوصیت کے ساتھ اردو زبان میں ہندوستان میں انجام دی گئی ۔
1600ء کے اخیر ميں اورہجری نویں کے اختتام اور دسویں ہجری کے اوائل سے فن تفسیر نویسی وتر جمہ نویسی کا باضابطہ آغاز ہوتا ہے ۔ دسویں اور گیارہویں ہجری کے ابتدا کا عالم یہ تھا کہ چند مخصوص آیتوں ،سورتوں یا پاروں کاترجمہ ہوا تفسیرلکھی گئی اور ان پر حواشی لکھے گئے اور ان سب کوانھیں تفسیر کے نام سے موسوم کردیا گیا پھر باضابطہ 1200ھ میں شمالی ہند میں باقاعدہ تفسیر نویسی کی بنیاد پڑی ۔
کتاب قرآن کریم کے ہندوستانی تراجم وتفاسیر میں مصنف ڈاکٹر غلام یحیی انجم صاحب رقمطراز ہیں کہ 1185ھ میں شاہ مراد اللہ انصاری کاقرآن کریم کا آخری حصہ عم پارہ کی سادہ اور سلیس زبان میں ترجمہ وتفسیر پر مشتمل تفسیر مرادیہ ہندوستان میں اس فن کاسب سے پہلا کارنامہ ہے اسی کے بیس سال بعد شاہ ولی اللہ دہلوی خانوادہ سے شاہ عبدالقادر دہلوی کاترجمہ وحاشیہ پر مبنی موضح القرآن جو اردو زبان کا سب سے پہلاقرآن پاک کا مکمل ترجمہ وتفسیر کہلایا ۔
1900ء کے آخر میں بانئ نیچریت سر سید احمد خان نے قرآن کریم کے ابتدائی چودہ پاروں کی تفسیر لکھی ۔ بیسویں صدی میں جماعت اسلامی کے بانی مولوی ابو الاعلی مودودی نے قرآن پاک کی تفسیر اور ترجمہ لکھا ۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ جونہی بارہویں صدی ہجری میں تفسیر و ترجمہ نویسی کا کام شروع ہوا تو کئی سارے علماء ومفسرین ومترجمین نے بارہویں صدی ہجری کے اخیر اور تیرہویں صدی ہجری کے مابین اس میدان میں کثرت کے ساتھ طبع آزمائی کی ۔
ضمنا چند ایک اہم بات یہ ہے کہ اردو زبان میں ترجمہ قرآن کے متعارف ہونے سے قبل ایک قدیم تفسیر کا ذکر ملتا ہے یہ پہلی تفسیر دسویں صدی ہجری میں لکھی گئی اسی طرح اور بھی تفاسیر ہیں جن میں مصنفین کا نام مذکور نہیں ۔ ہندوستان میں سب سے پہلا ترجمہ راجہ مہروک فرماروائے شمالی پنجاب کے حکم سے 720ھ میں ہوا اور پھر نویں صدی عیسوی میں ہندو راجہ کی تحریک پر ہندی زبان میں ترجمہ کیاگیا ۔
مختلف کتب کی تلاش بسیار ،تاریخی مطالعہ اور اعداد وشمار کے بعد اب تک کا یہ نتیجہ کھل کر سامنے آتا ہے کہ ہندوستان کی مختلف زبانوں کوملاکر کل قرآن مجید کے تقریبا 120 تراجم ہوچکے ہیں اورمکمل تفسیر کل 102 کے قریب اورنامکمل تقریبا500 سے زائد تفاسیر لکھی جاچکی ہیں ۔
علمائے اہل سنت ہند کے قرآنی تفاسیر
لطاءف ذوی التمیز فی لطاءف الکتاب العزیز – مفسر علامہ مجدالدین ابوطاہر محمد بن یعقوب فیروزآبادی
تبصیر الرحمن وتیسیر المنان (تفسیر مہائمی،تفسیر رحمانی) – مفسر علامہ علاوَ الدین علی بن احمد ماہمی
شوَن المنزلات – مفسر علامہ علی متقی برہانپوری
منبع نفائس العیون – مفسر علامہ شیخ مبارک بن خضر ناگوری
سواطع الالھام – مفسرابو الفیض فیضی بن شیخ مبارک
تفسیرات الاحمدیہ فی بیان الآیات الشرعیہ – مفسر علامہ احمد بن ابوسعید معروف ملاجیون علیہ الرحمہ
فتح الخبیر مما لابد عن حفظہ فی علم التفسیر – مفسر شاہ ولی اللہ محدث دہلوی
تفسیر مظہری – مفسر قاضی ثناء اللہ پانی پتی علیہ الرحمہ
تفسیر نور النبی – مفسر خواجہ حسین ناگوری
تفسیر فتح الرحمن – مفسر شاہ ولی اللہ محدث دہلوی
تفسیر موضح القرآن – مفسرشاہ عبد القادر دہلوی
تفسیر فتح العزیز ( تفسیر عزیزی ) – مفسر شاہ عبد العزیز محدث دہلوی
اردو کلام الہی – مفسر حضرت خواجہ حسن نظامی دہلوی
اعظم التفاسیر – مفسر محمد رحیم بخش دہلوی
الطاف الرحمن بتفسیر القرآن – مفسر مولوی عبد الباری فرنگی محلی
امداد الدیان فی تفسیر القرآن (تفسیر حشمتی) – مفسر مولانا حشمت علی لکھنوی پیلی بھیتی
انوار الاسرار فی حقائق القرآن – مفسر شاہ عیسی بن قاسم بن یوسف سندھی برہانپوری
تفسیر البحر المواج – مفسرملک العلماء قاضی شہاب الدین احمد بن عمر زاوی غزنوی دولت آبادی
تفسیر اوضح القرآن (تفسیر احمدی) – مفسر میر محمد سعید قادری حنفی
تفسیر جہانگیری (فارسی)، تفسیر القرآن (اردو) – مفسر شیخ نعمت اللہ بن عطاء اللہ فیروزپوری قادری
تفسیر الحسنات – مفسر ابوالحسنات سید محمد قادری مشہدی
تفسیر حسینی(عربی) تفسیر قادری(اردو) – مفسرملاحسین بن علی کاشفی الواعظ
تفسیر حسنی – مفسرسید محمد حکم بن محمد بن علم اللہ الحسنی نقشبندی بریلوی
تفسیر ربح سامانی – مفسر سید مخدوم اشرف جہانگیر سمنانی
اشرف البیان مع تفسیر اظہارالعرفان – مفسر سید مخدوم اشرف جہانگیر سمنانی
تفسیر رفیعی – مفسر شاہ رفیع الدین محدث دہلوی
تفسیر روفی – مفسر شیخ روَف احمد مجددی رامپوری
تفسیر عباسی – مفسر شاہ عبد المقتدر بدایونی
تفسیر فاضل – مفسرمحمد حسام الدین فاضل حنفی جامعہ عثمانیہ حیدرآباد دکن
تفسیر فریدی – مفسرمحمد حسین بن شیخ پیر تاج محمود صابری
تفسیر فوائد بھئیہ (تفسیر تنزیل ) – مفسرسید بابا قادری
تفسیرا لقرآن – مفسرسید محمد اشرفی جیلانی کچھوچھوی
تفسیر القرآن – مفسرعبدالمقتدر بدایونی
تفسیر محمدی -مفسر شیخ فتح محمد حسین سیدانوی
تفسیر ملتقط – مفسرشیخ محمد بن یوسف حسینی گیسودراز
تفسیر نعیمی ( اشرف التفاسیر ) – مفسرمفتی احمد یار خان نعیمی گجراتی
تفسیر نورالنبی – مفسرشیخ حسین بن خالد ناگوری
تفسیر نوربخشیہ – مفسرشیخ اوحد الدین المعروف سید اشرف بن ابراہیم حسنی حسینی جہانگیر سمنانی کچھوچھہ
خزائن العرفان – مفسرسید محمد نعیم الدین مرادآبادی
خلاصۃ التفاسیر – مفسرمحمد خلیل خان برکاتی
الرسا لۃ العلویۃ – مفسرشیخ وجیہ الدین علوی گجراتی
سیدالتفاسیر (تفسیر اشرفی ) – مفسرشیخ الاسلام محمدمدنی میاں
زبدۃ التفاسیر (تفسیر اورنگ زیبی) -مفسرشیخ معین الدین بن خاوند کشمیری نقشبندی حنفی
عام فہم تفسیر – مفسرحضرت خواجہ حسن نظامی
فتح العزیز – مفسرحضرت شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی
قرآن القرآن بالبیان – مفسرحضرت شیخ کلیم اللہ جہاں آبادی چشتی
کشف القلوب معروف بہ تفسیر قادری – مفسرحضرت شیخ سید محمد عمرحسینی قادری
معارف القرآن – مفسرسید محمد کچھوچھوی
تفسیر حقانی – مفسرشاہ حقانی مارہروی
اسی طرح کہیں فقط آیتوں کی تو کہیں سورتوں کی اور کہیں چند پاروں کی بعض مفسرین نے مختلف جہتوں سے تفسیر فرمائی سید شاہ مصطفی حیدر حسن قادری ، محمد ابراہیم رضاخان بریلوی،سیدشاہ برکت اللہ مارہروی ، محمد جہانگیر خان رضوی، شیخ سید ابراہیم رضوی ، مولانا قدرت اللہ رضوی، مولانا غلام محمد غوث حنفی ، مفتی غلام سرور لاہوری، علامہ فیض احمد اویسی ، مولانا نقی علی خان ،علامہ بہاوَ الدین محمد ملیباری ان چند مشہورحضرات کا نام قابل ذکر ہے ۔
مشہور تراجم قرآن
ترجمہ قرآن – مترجم شاہ رفیع الدین دہلوی
ترجمہ قرآن – مترجم مولانا فخرالدین قادری
ترجمۃ القرآن ( عنایت رسول کی) – مترجم شاہ حقانی مارہروی
ترجمہ قرآن – مترجم مولانا غلام زرقانی
ترجمہ قرآن – مترجم سید محمد کچھوچھوی
فتح الرحمن بترجمہ القرآن – مترجم شاہ ولی اللہ محدث دہلوی
کنزالایمان فی ترجمۃ القرآن – مترجم مولانا شاہ احمد رضا خان قادری
تنویر القرآن – مترجم اعجاز زولی خان رضوی قادری
نور العرفان فی حاشیۃ العرفان – مترجم مفتی یار احمد خان نعیمی علیہ الرحمہ
میرے ناقص مطالعہ کی بنیاد پراس موضوع پرجامع اور مستند مقالہ بہت ہی کم موجود ہے محققین کی تحقیق جاری ہے اس پر ڈاکٹر غلام یحی انجم صاحب کی کتاب کا مطالعہ بہت مفید ثابت ہوگا ممکن ہے راقم سے اس تحریر میں خطا کا امکان ہو مختصر سے وقت میں اس موضوع پر قلم اٹھانے کی جسارت کی برائے کرم اصلاح فرمائیں ۔