Site icon Islamicus

بریلی شریف: مسافرت کے چند نقوش



  ۲۵؍ جنوری ۲۰۲۱ء کی دوپہر تھی۔ موسم قدرے سرد تھا۔ دوپہر پر صبح کا گماں ہو رہا تھا۔ ہر طرف کُہر چھایا ہوا تھا۔ یخ بستہ ہوائیں چل رہی تھیں۔ ابھی ظہر کا وقت ہوا ہی تھا کہ ہم بریلی شریف پہنچ گئے۔

  بریلی کا تفرد عشقِ رسول ﷺ ہے۔ یہ نسبت جہان بھر میں بریلی کو عظمتوں کی بلندیاں عطا کرتی ہے۔ جب بھی محبتوں کی شمیم چلتی ہے، جب بھی ذکرِ رسول ﷺ کی محفلیں سجتی ہیں، جب بھی ’’مصطفیٰ جانِ رحمت پہ لاکھوں سلام‘‘ کے نغمات بلند ہوتے ہیں؛ امام احمد رضا بریلوی کی یادوں کے چراغ فصیلِ عشقِ رسول ﷺ پر روشن ہو جاتے ہیں۔

  ہند کی زمیں پر انگریز کا قبضہ تھا۔ انگریز نے عقائد اسلامی پر حملہ کروایا۔ افراد تیار کیے۔ ذہنوں اور فکروں کو خریدا- قادیانیت اور اس جیسے نئے عقائد نے رسول اللہ ﷺ کی شانِ پاک میں توہین کی فضائے مسموم تیار کی۔ اسی عہد(۱۸۵٦ء) میں، بریلی میں اعلیٰ حضرت کی ولادت ہوئی۔ جن کا نام ’’احمد رضا‘‘ تھا، نام کی مناسبت سے کام بھی اُجاگر ہوا۔ احمد مختار ﷺ کی رضا کے لیے زندگی گزاری۔ آپ بزمِ مطالعہ سجا لیجیے۔ ہر عنوان محبتِ رسول اور ناموسِ رسالت ﷺ کا آئینہ دار نظر آئے گا۔ اعلیٰ حضرت کا قلم عظمتِ نبوی ﷺ کے ہمہ جہت پہلوؤں پر رواں دواں ہوتا ہے۔ ناموسِ رسالت ﷺ کے جن جن پہلوؤں کو ہدفِ تنقید بنانے کی جرأت کی گئی؛ ان ان پہلوؤں پر دلائل کے ساتھ عظمتوں کی قندیلیں فروزاں کیں۔ ان تصانیف کو مطالعہ کریں ایک الگ کیف حاصل ہوگا:

  • تجلی الیقین بان نبینا سید المرسلین
  • الامن و العلیٰ لناعتی المصطفیٰ بدافع البلاء
  • نفی الفیٔ عمن بنورہ انار کل شی
  • قمر التمام فی نفی الظل عن سیدالانام
  • تمہید ایمان بآیاتِ قرآن
  • نطق الہلال بارخ ولاد الحبیب و الوصال

  علم و تحقیق کی بزم آراستہ کی ہے اعلیٰ حضرت نے۔ جب رسول اللہ ﷺ کی عظمت کے انکار میں محنت کی جا رہی تھی؛ آپ کا قلم عظمتوں کے آفاق تلاش کررہا تھا؛ محبتوں کے نغمے الاپے جاتے تھے۔ “دل و جاں وجد کناں جھک گئے بہر تعظیم”؎

انھیں کی بومایۂ سمن ہے، انھیں کا جلوہ چمن چمن ہے

انھیں سے گُلشن مہک رہے ہیں، انھیں کی رنگت گلاب میں ہے

  اعلیٰ حضرت نے ’’حدائق بخشش‘‘ میں بخشش کے وہ باغات لگائے ہیں کہ ہر بستی خوشبوئے نعت سے بسی ہوئی ہے، مہکی ہوئی ہے۔ عربی زبان میں قصیدۂ بُردہ شریف جہان بھر میں پڑھا، سُنا اور گنگایا جاتا ہے۔ اور اُردو میں اعلیٰ حضرت کا قصیدۂ سلامیہ اِس قدر مقبولِ جہاں ہے کہ متاعِ عشق کے اظہار میں پاکیزہ زباں گویا ہوتی ہے؛ دل گواہی دیتا ہے، محبتوں کی فصل ہری بھری ہو جاتی ہے؎

مصطفیٰ جانِ رحمت پہ لاکھوں سلام

شمع بزم ہدایت پہ لاکھوں سلام

جس سہانی گھڑی چمکا طیبہ کا چاند

اس دل افروز ساعت پہ لاکھوں سلام

٭ ٭ ٭



Source link

Exit mobile version