Site icon Islamicus

ڈاکٹر منکر حسین: ایک درویش صفت سائنسدان

ڈاکٹر منکر حسین: ایک درویش صفت سائنسدان

ڈاکٹر محمد منکر حسین صرف ایک فرد کا نام نہیں تھا بلکہ ایک تحریک، ایک روشنی اور ایک نظریہ کا نام تھا ۔ وہ ایسے سائنسدان تھے جنہوں نے علمی بلندیوں کو چھونے کے باوجود دنیاوی جاہ و جلال سے ہمیشہ کنارہ کشی اختیار کی اور خدمتِ خلق کو اپنی زندگی کا محور بنایا۔ ان کی تحقیق نے بین الاقوامی سطح پر شہرت پائی، مگر ان کا دل ہمیشہ اپنی مٹی کی محبت میں دھڑکتا رہا۔ وہ باردھمان یونیورسٹی، ممبئی، جاپان اور تائیوان جیسے علمی مراکز میں تحقیق میں مصروف رہے، لیکن ان کا خواب ہمیشہ اپنی سرزمین کے چراغوں کو روشن کرنا تھا۔
5 فروری کی رات، جب وقت نے ایک اور سنہری باب کو بند کر دیا، ڈاکٹر منکر حسین اپنے شاگردوں اور خیر خواہوں کو علم کی امانت سونپ کر ہمیشہ کے لیے عدم کی وادی میں چلے گئے۔ ان کی رحلت پر نہ صرف مغربی بنگال بلکہ آسام، بہار، جھارکھنڈ، اتر پردیش، کشمیر، راجستھان، مہاراشٹر، آندھرا پردیش، کرناٹک اور کیرالا سمیت کئی خطوں میں سوگ کی لہر دوڑ گئی۔ 

“کیا خبر تھی موت کا یہ حادثہ ہو جائے گا
علم و فن کا آسمان زیرِ زمیں  سو جائے گا”

ڈاکٹر منکر حسین مغربی بنگال کے ایک چھوٹے سے گاؤں میں پیدا ہوئے۔ جہاں کے حالات تعلیمی ترقی کے لیے زیادہ سازگار نہ تھے۔  ان کے والد محنت مزدوری کرتے تھے جو روزانہ پانچ سے دس روپے ہی کما پاتے تھے۔ غربت کے باوجود، ڈاکٹر حسین کا تعلیمی سفر کبھی رکا نہیں۔ بچپن سے ہی انہیں پڑھائی کا شوق تھا، مگر حالات ہمیشہ آڑے آتے رہے۔ قسمت نے انہیں نانا کے گاؤں بھیج دیا، جہاں سے ان کے علمی سفر کا آغاز ہوا۔ ابتدائی تعلیم کے لیے  خستہ حال پرائمری اسکول جانا پڑا، جس کی زبوں حالی ان کے حوصلے کو کمزور نہ کر سکی۔وہ ہمیشہ کہتے:  “اگر وہ اسکول نہ ہوتا، تو میں آج اس مقام پر نہ ہوتا”۔
تعلیم کے راستے میں مشکلات کم نہ تھیں، مگر ان کا عزم ہمیشہ جوان رہا۔ وہ ایم۔اے۔ ہائی اسکول، پھر ہیتم پور کالج سے تعلیم حاصل کی اور آخرکار باردھمان یونیورسٹی پہنچے، جہاں انہوں نے کیمسٹری میں پی ایچ ڈی مکمل کی اور پھر تحقیق و تدریس کا آغاز کیا اور دنیا کے کئی بڑے تعلیمی اداروں میں خدمات انجام دیں۔ انہوں نے سائنسی تحقیق کے میدان میں شاندار خدمات انجام دیں۔ان  کی سائنسی تحقیقات دنیا کے ممتاز جرائد میں شائع ہوئیں۔ ان کے 40 سے زائد سائنسی مقالے، 55 بین الاقوامی تحقیقی مضامین اور ہزاروں حوالہ جات آج بھی گوگل اور ریسرچ گیٹ پر ان کی علمی خدمات کی گواہی دیتے ہیں۔ مگر ان کے نزدیک علم صرف تجربہ گاہوں تک محدود نہ تھا بلکہ انسانیت کی خدمت ہی اس کی اصل معراج تھی۔
انہوں نے تائیوان اور جاپان میں بیس سال گزارے، مگر دل ہی دل میں اپنے گاؤں میں تعلیمی ادارے قائم کرنے کا خواب دیکھتے رہے ۔ ان خوابوں کو حقیقت میں بدلنے کے لیے انہوں نے ‘دارالہدیٰ بنگال کیمپس’ کی بنیاد رکھی، جہاں ہر سال درجنوں طلبہ مفت تعلیم حاصل کرتے ہیں۔ 
ڈاکٹر منکر حسین کی زندگی سادگی اور سخاوت کی عملی تصویر تھی۔ وہ نہایت سادہ لباس پہنتے، زمین پر بیٹھتے اور معمولی کھانے پر گزارا کرتے۔ وہ اکثر کہتے:   “اگر میرے پڑوسی کو بھوک لگی ہو اور میں پیٹ بھر کر کھا لوں، تو یہ علم و عمل کا تضاد ہوگا”۔ ان کی زندگی سادگی، انکساری اور خدمتِ خلق سے عبارت تھی۔ انہوں نے پچیس سال تک ایامِ حرام کے علاوہ باقی دنوں میں مسلسل روزے رکھے۔
انہوں نے اپنی دولت کو ذاتی عیش و آرام پر خرچ کرنے کے بجائے علم کے فروغ اور فلاحی کاموں کے لیے وقف کر دیا۔ انہوں نے ایک ایسا تعلیمی ادارہ قائم کیا جہاں طلبہ کو بارہ سال تک مفت تعلیم دی جاتی ہے۔ ایک یتیم خانہ اور ایک اسپتال کے قیام کا بھی خواب دیکھا۔ یہ درویش صفت سائنسدان قوم كو سب کچھ دے کر بھی امیر تھا، جو خود بے سروسامان رہا مگر دوسروں کو علم و راحت کی دولت بانٹتا رہا۔ ہمیشہ یتیموں اور مستحقین کی مدد کے لیے سرگرم رہا۔
آخر كار،  وہ لمحہ آن پہنچا جب ایک روشن چراغ بجھنے والا تھا۔ وہ بیماری سے نڈھال تھے، مگر صبر و رضا کے پیکر بنے رہے۔ ان کے چاہنے والوں نے ہر ممکن کوشش کی، مگر تقدیر کا لکھا بدلا نہ جا سکا۔ بالآخر، 5 فروری 2025کی رات وہ اس دنیا سے رخصت ہو گئے۔ مگر حقیقت یہ ہے کہ وہ گئے نہیں، وہ زندہ ہیں ۔ اپنے خوابوں سے، اپنی تعلیمات سے اور اپنے شاگردوں کی کتابوں اور دعاؤں میں۔یہ صرف ایک کہانی نہیں، بلکہ ایک سبق ہے  جو ہمیں سکھاتا ہے کہ علم کا اصل مقصد انسانیت کی خدمت ہے۔

ڈاکٹر منکر حسین چلے گئے،
مگر ان کا درسِ محبت،
ان کا چراغِ علم،
ہمیشہ جلتا رہے گا۔

اللہ تعالیٰ ان کی قبر پر اپنی رحمتوں کی بارش برسائے، ان کی مغفرت فرمائے اور ان کے اہل خانہ کو صبرِ جمیل عطا کرے۔

زندگانی تھی تری مہتاب سے تابندہ تر
خوب تر تھا صبح کے تارے سے بھی تیرا سفر
مثلِ ایوانِ سحَر مرقد فرُوزاں ہو ترا
نُور سے معمور یہ خاکی شبستاں ہو ترا
آسماں تیری لحَد پر شبنم افشانی کرے
سبزۂ نَورُستہ اس گھر کی نگہبانی کرے

آمین!

Source link

Exit mobile version