Site icon Islamicus

پیغام کربلا – Islamonweb



دور حیات آئے گا قاتل قضا کے بعد
ہماری ابتدا ہے تمہاری انتہا کے بعد
قتل حسین اصل میں
مرگ یزید ہے
اسلام زندہ ہوتا ہے ہر کربلا کے بعد

کربلا  اسلامی تاریخ کا عظیم الشان، انقلاب آفریں، ایثار و قربانی اور صبر و رضا سے لبریز، حق و صداقت کے نور سے معمور، ایک ایسا باب ہے، جس کی مثال و نظیر عالم اسلام کی تاریخ ہرگز پیش نہیں کر سکتی۔ 

دنیا کا ہر مؤرخ اور تاریخ کا ہر طالب علم جب بھی کربلا کی نرالی اور انوکھی داستان حق و باطل کا مطالعہ کرتا ہے تو نواسہ رسول کونین و جگر پارۂ علی مرتضیٰ شہید اعظم امام عالی مقام سیدنا امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور دیگر شہیدان کربلا کا مجاہدانہ و سرفروشانہ کردار، جذبہ جہاد، ہمت و جرأت و شجاعت، اعلیٰ ترین صبر و رضا کا مظاہرہ، یزید پلید کے لشکر جرار بد کردار سے ٹکرانے کا حوصلہ،  اسلام کی خاطر سر کٹانے کا عظیم کارنامہ دیکھ کر حیران و ششدر رہ جاتا ہے۔

 اہل ایمان اور اہل حق و انصاف کا اس حقیقت پر یقین کامل ہے اور رہے گا کہ کربلا کی جنگ کوئی سیاسی اور دنیا حاصل کرنے کی نہیں بلکہ یہ مکمل طور پر حق و باطل اور خیر و شر کی جنگ تھی اور حقیقت تو
 یہ ہے کہ حق و باطل کی جنگ صرف کربلا میں نہیں لڑی گئی بلکہ حق و باطل کا مقابلہ  کائنات کی ابتداء سے ہی جاری ہے، تاریخ گواہ ہے کہ جب بھی اہل باطل نے اہل حق و صداقت کو مٹانے کے لیے اپنی شیطانی قوتوں کا استعمال کیا تو حق و صداقت کے علمبرداروں نے بھی ایمانی قوتوں کے سچے جذبات کی بدولت اہل باطل کو صفحہ ہستی سے مٹا دیا  اور ضرورت پڑنے پر جام شہادت بھی نوش کیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔نواسہ رسولِ معظم و نبی محتشم، شہسوار کربلا، شہید اعظم، امام عالی مقام سیدنا امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی اسی قافلہ حق و صداقت کے سالار اعظم ہیں۔ ہمارے امام عالی مقام  اسلام و شریعت کی دفاع و  تحفظ کے لئے اللہ تعالیٰ کی جانب سے مامور تھے، اللہ تعالیٰ نے امام عالی مقام کو اسلام کی خاطر شہید ہونے کے لئے منتخب کر لیا تھا، اور سرزمین کربلا کو انکے لئے صبر و رضا کا امتحان گاہ بنایا تھا جہاں آپ انتہائی مشکل امتحان میں کامیابی سے ہم کنار ہوگئے،  اللہ تعالیٰ نے آپ کو جنتی نوجوانوں کا سردار بناکر عظیم الشان منصب پر فائز کیا ہے،آپ پوری امت مسلمہ کے امام برحق ہیں، آپ ہی حقیقت میں خلافت کے مستحق تھے، اسی لیے کہ آپ کا تعلق جس اعلیٰ نسل اور اعلیٰ خاندان سے ہے اور آپ ایمان و عرفان، زہد و تقویٰ،طاعت و عبادت، ہمت و شجاعت،  طریقت و معرفت، صبر و رضا، ایثار و قربانی اور اخلاق و کردار  کے جن اعلیٰ و ارفع مناصب پر فائز تھے انکا مقابلہ کوئی یزیدی نہیں کر سکتا تھا۔ آپ اپنے وقت میں اسلام، اسلامی تعلیمات اور اسلامی تہذیب و ثقافت کے  سچے  پاسبان و محافظ تھے، آپ اللہ و رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور دین اسلام کی محبت میں فنا ہو چکے تھے،اس لئے تو امام عالی مقام نے کربلا میں خود کو اور اپنے 72 ساتھیوں کو اسلام کے تحفظ کی خاطر قربان کردیا، سر کٹا دیا مگر بدکردار و بداطوار جہنمی یزیدیوں کے سامنے سر نہ جھکایا اور شہادت کے مقدس ترین منصب پر فائز ہوکر ایک ایسا عظیم الشان اور جلیل القدر مثال قائم کیا کہ اس کی پیروی کرتے ہوئے قیامت تک اہل ایمان اور عاشقان سیدنا امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ دین اسلام کے تحفظ کی خاطر جان و مال کی قربانیاں پیش کرتے رہیں گے۔ خوش نصیب اور قسمت کے دھنی وہ اہل ایمان ہیں جو حسینی کردار کے سانچے میں ڈھل کر امام حسین رضی اللہ عنہ کا سچا عاشق اور غلام بن کر محافظین اسلام کی فہرست میں اپنا نام درج کراتے ہیں اور قیامت تک کراتے رہیں گے۔

 آج ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم صرف کربلا کی دردناک داستان کو بطور رسم یاد کرکے، غم کا اظہار کرکے، جلسے اور جلوس کا انعقاد کرکے، اور محض جذباتی نعرے لگاکر خاموش نہ بیٹھ جائیں بلکہ  ہر مسلمان کے لئے انتہائی ضروری اور لازمی ہے کہ وہ شہیدان کربلا کی شہادت کے مقاصد کو اچھی طرح سمجھے اور ان پر ہمیشہ نظر رکھے،  حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ اور دیگر شہیدان کربلا کی سیرت وسوانح کا اور کربلا کے پس منظر کا مکمل طور پر مکمل دیانت داری سے مطالعہ کرے، پیغام کربلا کو اچھی طرح سمجھے، امام عالی مقام کے نقش قدم پر چلنے کی کوشش کرے، اپنے بچوں کو حسینی کردار کا حامل بنائے، فلسفہ شہادت پر غوروفکر کرے، اللہ و رسول، انبیائے کرام، صحابہ کرام، اہلبیت، اولیائے کرام، علمائے حق اور دین اسلام کی محبت سے سرشار ہو جائے، اپنے اور اپنی اولاد کے اندر جذبہ حصولِ شہادت پیدا کرے،  تمام مسلمان اور عاشقان سیدنا امام حسین رضی اللہ عنہ اپنے عمل و کردار سے یہ ثابت کردیں کہ ہم سب حسینی کردار کے سچے حاملین ہیں تاکہ ہم سب اللہ تعالیٰ اور پیارے مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کو راضی کرکے خود بھی جنت کے مستحق بن سکیں اور دوسروں کو بھی بنا سکیں۔

شاہ است حسین، بادشاہ است حسین
دیں است حسین دین پناہ است حسین
سر داد، نہ داد دست در دست یزید
حقا کہ بنائے لا الہ است حسین



Source link

Exit mobile version