اشراف الاقطاب حضرت خواجہ عثمان ہارونی رضی الله عنہ
حضرت خواجہ عثمان ہارونی رضی الله عنہ نے صرف ایک مرتبہ اپنے قدم مبارک سے ہندوستان کی سر زمین کو شرف بخشا ہے- آپ سلطان الہند حضرت خواجہ معین الدین چشتی اجمیری رضی الله عنہ کے پیر ومرشد ہیں اور آپ ہی کے زیرِ ہدایت حضرت خواجہ غریب نواز رضی الله عنہ نے اس بر عظیم میں آکر اسلام اور ایمان کی روشنی پھیلائی- حضرت خواجہ عثمان ہارونی رضی الله عنہ گیارہ واسطوں سے حضرت علی کرم الله تعالیٰ وجہ الکریم کی اولاد میں سے ہیں- آپ کا وطن شریف قصبہ ہارون ہے جو ملک خراسان میں نیشاپور کے قریب ہے آپ کی ریاضت اور مجاہدہ کا بچپن ہی سے یہ عالم تھا کہ آپ ایک قرآن مجید دن میں مکمل فرماتے تھے اور ایک شب میں- حضرتِ خواجہ عثمان ہارونی رضی الله عنہ کے تقدس اور بزرگی کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ ستر برس تک آپ نے سخت سے سخت مجاہدے کیے اور کبھی شکم سیر ہو کر نہ کھانا کھایا اور نہ پانی پیا-
سیر الاقطاب میں درج ہے: آپ مجیب الدعوات تھے یعنی جو کچھ زبان سے فرما دیتے تھے وہی ہو جاتا تھا- آپ ہمیشہ روزہ سے رہتے تھے اور آپ کا روزہ اس قدر طویل ہوتا تھا کہ پانچ روزہ کے بعد افطار فرماتے تھے- آپ کی روحانی طاقت اس قدر بڑھی ہوئی تھی کہ آپ کی نظیر کیمیا اثر جس پر بھی پڑھ جاتی تھی وہ چشمِ زدن میں روحانیت کے مدارج اعلیٰ تک پہنچ جاتا تھا- کشف و کرامات آپ کی اس قدر بڑھی ہوئی تھیں کہ انسانی عقل حیران رہ جاتی اور اس کی تفصیل بیان کرنے کے لیے ایک مستقل کتاب کی ضرورت ہے-( سیر الاقطاب)
جب حضرتِ خواجہ عثمان ہارونی رضی الله عنہ حاجی شریف زندنی رحمتہ الله تعالیٰ علیہ کی خدمت میں بغرض بیعت حاضر ہوئے اور آپ کے ارادت مندوں میں داخل ہو گئے تو آپ نے حضرت خواجہ عثمان ہارونی رضی الله عنہ پر کمال مہربانی فرماتے ہوئے شرف بیعت سے مشرف فرمایا- کلاہ چار ترکی خود اپنے دست مبارک سے آپ کے سر پر رکھی اور نصیحت فرمائی:
،،اے عثمان! اب جبکہ تم نے کلاہ چار ترکی سر پر رکھ لی ہے تو تم کو چاہیے کہ ان چار باتوں پر بھی عمل کرو- اول: ترک دنیا اور دنیا کے لوازمات سے پرہیز- دوم: ترک حرص سوم: خواہشاتِ نفس سے گریز- چہارم: شب بیداری مع ذکر الہٰی- کیونکہ بزرگوں کا حکم ہے کہ کلاہ ترکی وہ شخص اپنے سر پر رکھے جو الله کے ماسوا دنیا کی ہر چیز کو ترک کر دے چنانچہ حضور اکرم صلی الله علیہ وسلم نے جس وقت سے اس کلاہ کو اپنے سر اقدس پر رکھا تھا فقر و فاقہ اختیار فرما لیا تھا- آپ کے بعد یہ سلسلہ اسی طرح جاری رہا جب مجھ تک یہ تبرک پہنچا تو میں نے بھی فقر و فاقہ اختیار کیا- اب یہی متبرک کلاہ شریف میں نے تمہارے سر پر رکھ دی ہے لہٰذا تم کو چاہیے کہ تم بھی پیران عظام کی تقلید اختیار کرو اور خلق خدا کے ساتھ مہربانی سے پیش آؤ،، (سیر الاقطاب)
بیعت اور کلاہ چار ترکی سے مشرف ہونے کے بعد حضرتِ خواجہ عثمان ہارونی رضی الله عنہ اپنے پیر طریقت حاجی شریف زندنی کی خانقاہ میں رہ کر تین سال تک برابر عبادت اور مجاہدات میں مصروف رہے یہاں تک کہ آپ درجہ کمال کو پہنچ گئے اور حاجی شریف زندنی رحمتہ الله علیہ نے آپ کو نہ صرف اپنا خلیفہ اور جانشین مقرر فرما دیا بلکہ اسم اعظم کی بھی تعلیم فرمائی جو سینہ بہ سینہ بزرگانِ چشت سے چلی آئی تھی اور جس کی تعلیم کے بعد علومِ ظاہری و باطنی کے تمام دروازے آپ کی ذاتِ مبارک پر کھل گیے- حضرت خواجہ عثمان ہارونی رضی الله تعالیٰ عنہ کے درجہ کمال کا اندازہ اس سے ہو سکتا ہے کہ جب آپ نماز پڑھتے تھے تو غیب سے آواز آتی تھی: ،، اے عثمان! ہم نے تمہارے نماز قبول کر لی جو مانگنا ہو مانگو عطا ہوگا،، اس کے جواب میں آپ فرماتے: اے باری تعالیٰ! میں تجھ سے تیری معرفت طلب کرتا ہوں- دوبارہ آواز آتی ہے کہ ہم نے یہ دعا قبول کر لی ہے ناظر جمع رکھو- آپ یہ سن کر سر بسجود ہو جاتے اور پھر دعا فرماتے الٰہی گنہ گاران امت محمدیہ کو بخش دے- اس وقت الہام ہوتا ہے کہ ہم نے تیس ہزار گنہگاروں کو بخش دیا غرض یہ کہ ہر روز پانچوں وقت کی نماز میں آپ گنہ گاران امت محمدیہ کے لیے دعا فرماتے اور اس طرح روزانہ ڈیڑھ لاکھ گنہ گاران امت کو بخشوا لیتے-
ہندوستان کی سر زمین کے لیے یہ چیز باعثِ فخر ہے کہ آپ کے قدوم میمنت لزوم سے یہ سر زمین مشرف ہو چکی ہے چنانچہ گنج الاسرار میں مرقوم ہے: جب حضرت خواجہ عثمان ہارونی رضی الله عنہ ایک مرتبہ اپنے فرزند معنوی حضرت خواجہ معین الدین چشتی اجمیری رضی الله تعالیٰ عنہ سے ملنے کے لیے دہلی تشریف لائے تھے یہ وہ زمانہ تھا کہ حضرت خواجہ معین الدین چشتی اجمیری رضی الله تعالیٰ عنہ دہلی میں تشریف فرما تھے لیکن آپ صرف چند روز قیام کے بعد ہندوستان واپس تشریف لے گئے- ( گنج الاسرار)
حضرتِ خواجہ عثمان ہارونی رضی الله عنہ آخری عمر میں مکہ مکرمہ میں گوشہ نشین ہو گیے تھے اسی مقدس شہر میں 607ھ 1211ء کو آپ واصل حق ہوگیے چناچہ آپ کا مزار مبارک مکہ مکرمہ میں مرجع خلائق بنا ہوا ہے- حضرتِ خواجہ عثمان ہارونی رضی الله عنہ کے چند قیمتی اور منتخب ملفوظات ذیل ہیں جسے حضرتِ خواجہ معین الدین چشتی اجمیری رضی الله تعالیٰ عنہ نے مرتب فرمایا تھا ان ملفوظات میں مسلمانوں کی رہنمائی کے لیے بہت بڑا درس پوشیدہ ہے قارئین ملاحظہ فرمائیں:
فرموداتِ خواجہ عثمان ہارونی رضی الله عنہ:
ایمان کے بارے میں حضرتِ خواجہ عثمان ہارونی رضی الله عنہ نے ارشاد فرمایا: حضرت عبد الله بن عباس رضی الله عنہ سے روایت ہے: حضور اکرم صلی الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ایمان ننگا ہے اس کا لباس پرہیزگاری ہے اس کا سرہانہ فقر ہے اس کی دوا علم ہے اور اس بات کی شہادت لا الہ الااللہ محمد رسول الله پر ایمان ہے- نماز کے بارے میں آپ نے ارشاد فرمایا: جس شخص نے نماز ترک کی پس وہ کافر ہوا یعنی امام شافعی کے نزدیک وہ قتل کرنے کے قابل ہے- عورتوں کی فرمانبرداری کے بارے میں آپ نے ارشاد فرمایا: امیر المومنین حضرت علی کرم الله تعالیٰ وجہ الکریم نے فرمایا: میں نے جب حضورِ اقدس صلی الله علیہ وسلم کی زبان مبارک سے سنا ہے کہ جو عورت اپنے خاوند کی فرمابرداری کرتی ہے وہ حضرت فاطمتہ الزہرا رضی الله تعالیٰ عنہا کے ساتھ بہشت میں داخل ہوگی- عورتوں کی فرمانبرداری کے بارے میں مزید فرمایا: اگر خاوند کی ناک کے ایک نتھنے سے خون اور دوسرے سے پیپ جاری ہو اور عورت اسے زبان سے زبان سے صاف کرے تو خاوند کا حق ادا نہیں ہوتا- پس اے درویش اگر خدا کے سوا کسی کو سجدہ کرنا جائز ہوتا تو حضورِ اقدس صلی الله علیہ وسلم ارشاد فرماتے: عورتیں اپنے خاوند کو سجدہ کیا کریں-
صدقہ کی فضیلت پر روشنی ڈالتے ہوئے آپ نے فرمایا: حضرت عبد الله مبارک رحمتہ الله علیہ کا ارشاد ہے: آپ نے ستر سال تک اپنے نفس کے ساتھ مجاہدہ کیا اور بے حد مصیبتیں اٹھائیں پھر بھی بارگاہِ الٰہی کا دروازہ نہیں کھلا لیکن جو ہی میں نے جو مال کہ میری ملکیت میں تھا راہ خدا میں صرف کیا تو دوست یعنی خدا میرا بن گیا اور جو دوست کی ملکیت تھی وہ سب میری ملکیت ہو گئی- نفس کشی کے بارے میں آپ نے فرمایا: حضرت خواجہ بایزید بسطامی رحمۃ الله علیہ کا ارشاد ہے: ایک دفعہ رات کے وقت میں نے نفس کو نماز کے لیے طلب کیا تو اس نے موافقت نہ کی اور نماز قضا ہو گئی اس کا باعث یہ تھا کہ میں نے مقررہ مقدار سے کچھ زیادہ کھانا کھا لیا تھا جب دن چڑھا تو میں نے دل میں ٹھان لی کہ سال بھر تک میں نفس کو پانی نہیں دوں گا-
مومن کو تکلیف دینے کے بارے میں آپ نے ارشاد فرمایا: حضرتِ ابو ہریرہ رضی الله تعالیٰ عنہ نے حضورِ اقدس صلی الله علیہ وسلم سے روایت کی ہے: جس شخص نے مومن کو ستایا سمجھو کہ اس نے مجھے ناراض کیا اور جس نے مجھے ناراض کیا اس نے الله رب العزت کو ناراض کیا- روزی کمانے کے بارے میں آپ نے فرمایا: ایک بار حضورِ اقدس صلی الله علیہ وسلم تشریف فرما تھے کہ ایک شخص نے اٹھ کر پوچھا یارسول الله! میرے پیشہ کی نسبت آپ کی کیا رائے ہے؟ حضورِ اقدس صلی الله تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ تیرا پیشہ کیا ہے؟ اس نے عرض کیا کہ درزی کا پیشہ! آپ نے فرمایا! اگر تو راستی سے یہ کام کرے تو بہت اچھا ہے- قیامت کے دن تو حضرتِ ادریس علیہ السلام کے ساتھ بہشت میں جائے گا- پھر ایک اور آدمی نے اٹھ کر عرض کی یارسول الله! میرے پیشہ کی نسبت آپ کیا فرماتے ہیں؟ حضورِ اقدس صلی الله علیہ وسلم نے پوچھا کہ تو کیا کام کرتا ہے؟ اس نے عرض کی کہ کھیتی باڑی- آپ صلی الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: یہ بہت اچھا کام ہے اس واسطے کہ یہ کام حضرتِ ابراہیم علیہ السلام کا تھا یہ مبارک اور مفید کام ہے- الله رب العزت حضرت ابراہیم علیہ السلام کی دعا سے تجھے برکت دے گا اور قیامت کے دن بہشت میں تو حضرت ابراہیم علیہ السلام کے نزدیک ہوگا- پھر ایک اور آدمی نے اٹھ کر عرض کی یارسول الله! آپ کی رائے میں میرا پیشہ کیسا ہے؟ حضورِ اقدس صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا تو کیا کام کرتا ہے؟ اس نے عرض کی کہ میرا کام تعلیم دینا ہے- حضور اکرم صلی الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تیرے کام کو الله رب العزت بہت ہی اچھا جانتا ہے اگر تو خلقت کو نصیحت کرے گا تو قیامت کے دن حضرت خضر علیہ السلام کا سا ثواب تجھے ملے گا-
کریم گنج،پورن پور،پیلی بھیت،مغربی اتر پردیش
iftikharahmadquadri@gmail.com